حضرت فاطمہ زہرا (س) نور ہدایت
حضرت فاطمہ زہرا (س) نور ہدایت
تحریر ۔ محمد علی ۔ متعلم جامعۃ المصطفی العالمیہ۔ قم ایران
اگر ہم حضرت فاطمہ زہرا(س) کی زندگی پر نگاہ کریں تو ہم کو معلوم ہوجائے گاکہ ان کی پور ی زندگی ہم لوگوں کےلئے ہدایت ہے چاہے ان کی بچپنے کی زندگی یا ازدواجی زندگی یا مادرانہ زندگی ہو، سب ہدایت ہے۔ حضرت علی(ع) بھی بچپن سے حضرت رسول اکرم (ص) کی تربیت میں رہے اور ان سے تعلیمات کو حاصل کرتے رہے اور آپ سے اخلاق کے وہ سارے درس حاصل کئے جس اخلاق حسنہ کی سند حضرت رسول اکرم(ص) کو اللہ نے دیا ہے۔
اسی طرح حضرت فاطمہ زہرا (س) نے اپنے بابا سے علم کے زورات سے مزین ہوتی رہیں ۔اس طرح دونوں الہی علوم کومستقیم حضرت رسول خدا (ص) سے حاصل کرتے رہے ۔تو اب ہم یہ کہہ سکتے ہیں حضرت رسول اکرم(ص) کی تعلیمات اگر حاصل کرنا ہوتو یہی اہل بیت ہیں جو ہمیں بتائیں گے کہ حضرت رسول اکرم(ص)کی تعلیمات اسلامی کیاہے،اس کے علاوہ اگر ہم نے تعلمات اسلامی کو حاصل کرنا چاہا تو اس میں گمراہی کا زیادہ احتمال پایا جاتاہے ۔لہذا فاطمہ زہرا(س) کے زندگی کے کسی پہلوپر نظر کریں تو وہ ہمارے لئے ایک درس زندگی ہوگا۔ مثال کے طور ان کے ازدواجی زندگی کا ایک نمونہ پیش کروں۔
حضرت امام علی(ع) اور حضرت فاطمہ زہرا(س) ایک دوسرے کے مددگار تھے۔ ایک دن دونوں حضرت رسول خدا(ص) کی خدمت میں آئے اور کہا: آپ ہمارے گھر کے کام ہم میں تقسیم کردیں تو حضرت رسول اکرم(ص) نے فرمایا کہ گھر کے اندر کے کام فاطمہ(س) انجام دیں اور گھر کے باہر کےکام علی(ع) انجام دیں۔ حضرت فاطمہ زہرا(س) فرماتی ہیں کہ میں اس کام کی تقسیم سے بہت خوش ہوں کیونکہ باہرکے کام میرے ذمہ نہیں ہے (بحار الانوار، ج۴۳، ص81)
ظاہر سی بات ہے حضرت فاطمہ زہر ا(س) آغوش وحی کی تربیت یافتہ ہیں وہ جانتی ہیں اگرعورت گھر سے نکل جائے گی تو بچوں کی تربیت کون کرے گا جبکہ ماں کی آغوش ہی بچے کا سب سے پہلا مدرسہ ہے، اگر بچوں کو کسی اور کے سہارے چھوڑ دیا جاےٴ تو معلوم نہیں اس کی تربیت کیسی ہو۔ ماں ہی ہوتی ہے جو معاشرے کو ایک لائق جوان تربیت کرکے دیتی ہے۔
حضرت فاطمہ زہرا(س) نے بھی بچوں کی تربیت کی ہیں دونوں امام ہیں دین کے محافظ ہیں دوبیٹیاں ہے اگر وہ کسی عہدہ پر نہیں ہیں تو کیا ہوا شریکۃ الحسین ہیں۔ دین کی محافظ ہیں ولایت کی مدافع ہیں امامت کی محافظ ہیں اس معلوم ہوتا ہے کہ ماں نے کس قدر عظیم تریبت کی ہے۔
خداوندعالم ہمیں بھی سیرت فاطمہ زہرا(س) پر چلنے کی توفیق عطا فرما۔
- ۱ نظر
- ۱۱ آذر ۰۳ ، ۰۰:۰۱